کریملن نے اپنے ملک میں پناہ لینے والے سابق شامی صدر بشارالاسد کی اہلیہ کی جانب سے اسما الاسد کی جانب سے طلاق لینے کی خبروں کی تردید کر دی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ترک اور عرب میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ بشارالاسد کی اہلیہ اسماالاسد نے شوہر سے علیحدگی کے لیے روسی عدالت میں درخواست دائر کر دی ہے۔
کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے ان رپورٹس کو بھی مسترد کیا جن میں کہا گیا تھا کہ بشارالاسد کو ماسکو تک محدود کر کے ان کے اثاثہ جات منجمد کر دیے گئے ہیں۔
ان سے سوال کیا گیا کہ کیا یہ رپورٹس حقیقت سے مطابقت رکھتی ہیں تو ترجمان نے کہا: "نہیں یہ حقیقت سے مطابقت نہیں رکھتیں”
روسی حکام نے میڈیا رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بشار الاسد کی برطانوی نژاد اہلیہ اسما الاسد نہ طلاق لینا چاہتی ہیں اور نہ روس چھوڑنا چاہتی ہیں۔
ترک میڈیا رپورٹس کے مطابق اسماالاسد ماسکو میں خوش نہیں ہیں اور واپس برطانیہ اپنی والدہ کے پاس جانا چاہتی ہیں، وہ نئی زندگی شروع کرنے لیے اپنے تمام کارڈ کھیلنے کے لیے تیار دکھائی دیتی ہے۔
ترک میڈیا کا دعوٰی ہے کہ برطانیہ میں اسما الاسد کی والدہ نے بھی انگلینڈ میں قانونی فرم سے رابطہ کیا ہے تاکہ بیٹی کی واپسی کے لیے کسی قسم کی مشکل نہ ہو۔
رپورٹس کے مطابق برطانوی قانونی فرم نے اسما کی والدہ کو بتایا ہےکہ ان کی بیٹی کی واپسی صرف صحت کے مسائل کی بناء پر ممکن نہیں، انہیں بشارالاسد سے علیحدگی بھی اختیار کرنا ہوگی۔اس کے علاوہ برطانیہ واپسی میں اسما کو بہت سی رکاوٹوں کا بھی سامنا ہوگا جن میں ان کے خلاف بندعنوانی، غبن اور دیگر الزامات ہیں۔ خاتون اول بننے کے بعد سے ان کی دولت میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔
برطانوی نیوز ویب سائٹ ڈیلی میل کی ایک رپورٹ کے مطابق اسما الاسد نے ڈکٹیٹر شوہر کے دور حکومت میں عیش وعشرت بھری زندگی گزاری اور خاتون اول کی حیثیت سے انہوں نےگھریلو اشیاء اور کپڑوں پر لاکھوں ڈالر اڑائے۔
شام میں جب خانہ جنگی کے دوران بشار حکومت پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزامات لگائے جا رہے تھے تو اسما نے اپنے شوہر کے خوب دفاع میں سوشل میڈیا پر سرگرم رہیں۔