صہیونی ریاست اسرائیل کے حامی امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ ایران کا حملہ بظاہر ناکام رہا لیکن تہران کو اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔
امریکی و اسرائیلی دھمکی کے جواب میں ایران نے کہا ہے کہ تہران کا حملہ مکمل ہوگیا لیکن اگر مزید کارروائی کی گئی تو جواب اس سے زیادہ شدید اور طاقتور ہوگا۔
وائٹ ہاؤس میں اعلیٰ سطح اجلاس کے بعد صدر جوبائیڈن نے کہا کہ اسرائیل کو امریکا کی مکمل سپورٹ حاصل ہے، ہم نے اسرائیل کے دفاع کیلئے فعال کردار ادا کیا، آئندہ بھی ہر طرح کی مدد کیلئے تیار ہیں۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکی نیشنل سکیورٹی ٹیم اسرائیلی حکام سے مسلسل رابطے میں ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ شب ایران نے اسرائیل پر 400 سے زائد بیلسٹک میزائلوں سے حملہ کیا تھا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق اسرائیل کی جانب 400 بیلسٹک میزائل اصفہان، تبریز، خرم آباد، کرج اور اراک سے فائر کیے گئے تھے۔
‘ایران نے بہت بڑی غلطی کر دی’
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ہنگامی اجلاس کے بعد اپنے بیان میں ایرانی حملہ ناکام بنانے میں مدد پر امریکا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے بہت بڑی غلطی کر دی، وہ نہیں جانتے کہ ہم اپنے دفاع کیلئے کہاں تک جا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنے بنائے ہوئے اصول پر قائم رہیں گے، جو بھی ہم پر حملہ آور ہوگا ہم اس پر حملہ کریں گے۔
یہ ہماری طاقت کی صرف ایک جھلک ہے،ایرانی صدر
حملے کے بعد ایرانی صدر مسعود پیژشکیان نے کہا کہ صیہونی ریاست کی جارحیت کیخلاف فیصلہ کن جواب دیا گیا ہے، ایران جنگ کا خواہشمند نہیں لیکن ہم کسی بھی خطرے کیخلاف مضبوطی سے کھڑے ہیں۔
انہوں نے دشمن کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری طاقت کی صرف ایک جھلک ہے، ایران کے ساتھ تنازعے میں نہ پڑیں۔
‘مشرق وسطیٰ کا چہرہ بدل سکتا ہے’
دوسری جانب سابق اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے ایرانی حملے کو بہترین موقع قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے فائدہ اٹھا کر اسرائیل 50 سال میں پہلی بار مشرق وسطیٰ کا چہرہ بدل سکتا ہے۔
سابق اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ ایرانی قیادت نے اسرائیل پر براہ راست حملہ کرکے بہت ہی بڑی غلطی کردی ہے، ہمیں بھی فوری حرکت کرتے ہوئے ایران کے جوہری پروگرام اور توانائی کے مراکز کو تباہ کر دینا چاہیے۔
نفتالی بینیٹ نے کہا کہ اسرائیل کو فوری طور پر ردعمل دیتے ہوئے ایران کی دہشتگری کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا چاہیے، ہمیں یہ موقع ہر گز نہیں گنوانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ کبھی کبھی ایسا موقع آتا ہے کہ تاریخ آپ کے دروازے پر دستک دیتی ہے اور آپ کو دروازہ کھول دینا چاہیے۔