قلندر تنولی
اسلام آباد پولیس نے گزشتہ روز جلسے میں اجازت نامے کی خلاف ورزی پر تحریک انصاف کی مرکزی قیادت کے خلاف مقدمات درج کرتے چیئرمین بیرسٹر گوہر اور شیر افضل مروت سمیت متعدد رہنماؤں کو گرفتار کر لیا ہے۔
تحریک انصاف کے گزشتہ روز سنگجانی مویشی منڈی میں ہونے والے جلسے کے بعد تحریک انصاف کے کئی کارکناں اور رہنماوں کے خلاف اسلام آباد پولیس نے کئی مقدمات درج کیے ہیں۔ ان درج مقدمات میں کئی اہم رہنماوں کو نامزد کیا گیا ہے۔
پولیس کی بھارتی نفری پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر موجود تھی ، اسمبلی سیشن ختم ہونے کے بعد تحریک انصاف کے اراکین جیسے ہی پارلیمنٹ سے باہر نکلے تو پولیس نے چیئرمین بیرسٹر گوہر، شیر افضل مروت کو گاڑی میں بیٹھنے سے پہلے گرفتار کر لیا۔
گرفتاری کی وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شیر افضل مروت کو پولیس اہلکار پکڑے ہوئے ہیں اور زبردستی گاڑی میں بٹھانے پر شیر افضل کہتے ہیں میں بیٹھ رہا ہوں، میری توہین تو نہ کرو۔
پاکستان سٹوریز کو حاصل معلومات کے مطابق یہ مقدمات مختلف تھانوں میں درج کیے گئے ہیں۔ ان مقدمات میں تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنان پر الزام عائد کیے گئے ہیں انھوں نے انتظامیہ کے ساتھ کیے گئے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے۔ کئی مقامات پر سرکاری املاک کو نقصاں پہنچایا اور پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا۔
دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما ایڈووکیٹ شعیب شاہین کو بھی اسلام آباد پولیس کی جانب سے گرفتار کر لیا گیام شعیب شاہین کو ان کے آفس سے گرفتار کیا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز 26 نومبر کو تحریک انصاف اور پولیس کے درمیاں تصادم ہوا تھا جس میں اسلام آباد پولیس نے دعوی کیا تھا کہ تحریک انصاف کے کارکناں نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔
اسلام آباد پولیس کی جانب سے ایسی وڈیوز بھی منظر عام پر لائی گئی ہیں جن میں اسلام آباد پولیس کے اہلکار تحریک انصاف کے کارکناں سے اپیل کر رہے ہیں کہ وہ ضابطہ اخلاق کی پاسداری کریں اور جلسہ گاہ میں جانے کے لیے وہ روٹ اختیار کریں جو ان کے لیے مختص کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ اسلام آباد کی انتظامیہ نے جلسہ کا وقت 7 بجے تک مقرر کیا تھا اور اس معاہدے پر تحریک انصاف کے رہنماؤں نے دستخط بھی کیے تھے۔ انتظامیہ نے جلسے کے دوران معاہدے کی پاسداری کے لیے تحریک انصاف کے رہنماوں کو پیغامات پہچانے کا بھی دعوی ہے۔
پاکستان سٹوریز کو دستیاب معلومات کے مطابق اسلام آباد پولیس نے ان مقدمات کے تحت گرفتاریوں کا سلسلہ بڑے پیمانے پر شروع کر دیا ہے۔ اس کے لیے اسلام آباد پولیس کی بڑی تعداد پارلیمنٹ ہاوس کے باہر موجود تھی۔
موقع پر موجود ایک عینی شاہد کے مطابق اس موقع پرشیر افضل مروت نے پولیس سے گرفتاری کے وارنٹ بھی طلب کیے تھے۔
پولیس نے ریڈ زون کے داخلی اور خارجی راستے بھی بند کر رکھے ہیں اور وہاں پولیس کی بھاری نفری تعنیات ہے۔
اس کے علاوہ پولیس نے اسلام اباد کے مختلف علاقوں ڈی چوک، نادرا چوک، سرینا اور میریٹ کے مقام پر ناکے لگا رکھے ہیں اورعملاً یہ راستے سیل ہیں۔
پاکستان سٹوریز کو حاصل معلومات کے مطابق پولیس نے ایک بڑا آپریش لانچ کر دیا ہے جس میں دیگر کئی رہنما بھی گرفتار ہوسکتے ہیں تاہم پولیس نے پارلیمنٹ سے واپس جاتے ہوئے علی محمد خان کو گرفتار نہیں کیا ہے۔