پاک فوج نے پاکستان کے خلاف جارحیت پر بھارت کو دوٹوک وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ انڈیا نے فوجی تصادم کا راستہ چنا تو یہ ان کی چوائس ہے، آگے معاملہ کدھر جاتا ہے وہ ہماری چوائس ہے۔
نائب وزیراعظم اور ترجمان دفتر خارجہ کے ہمراہ پریس کانفرنس میں ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ہم نے بھارت کے خلاف جوابی کارروائی کے تمام اقدامات مکمل کرلیے ہیں۔
پریس کانفرنس میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے پہلگام واقعے میں انسانی جانوں کے نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے، معصوم شہریوں کا قتل قابل مذمت ہے، بھارتی اقدامات جارحیت پر مبنی ہیں، بھارتی اقدام سے پورا خطہ عدم استحکام کا شکارہوگیا ہے، بھارت کے کسی بھی اقدام کا بھرپور جواب دیا جائے گا، پاکستان نہ پہلگام واقعے میں ملوث ہے، نہ اس کا بینیفشری ہے، پاکستان نے پہلے ہی غیر جانبدار تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کی ہے،
انہوں نے کہا کہ بھارت میں ہونے والا کوئی بھی واقعہ بھارت کا اپنا ڈرامہ ہوتا ہے، بھارت میں ایسے واقعات اس وقت ہوتے ہیں جب وہاں کوئی اہم شخصیت دورہ کرتی ہے، بھارت بتائےکسی اہم شخصیت کے دورے پر ہی ایسے واقعات کیوں ہوتے ہیں؟ پہلگام واقعے پر بھارت نے فوری طور پر پاکستان پر الزام لگا دیا۔
ان کہنا تھا کہ بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا، معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنےکی کوئی شق نہیں، قومی سلامی کونسل کا واضح پیغام ہے کہ پانی روکنے کا اقدام جنگ تصور کیا جائے گا، ہم واضح کرتے ہیں پاکستان کشیدگی بڑھانے میں پہل نہیں کرے گا، واضح کرتے ہیں اگر بھارت نے کوئی کارروائی کی تو بھرپور جواب دیں گے، پاکستان جواب کیلئے جگہ اور وقت کا انتخاب خود کرے گا۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کو دہشت گردی سے جوڑنا چاہتا ہے، ہماری افواج الرٹ ہیں، ہم چوکس ہیں، بھارت مخصوص مقاصد کے لیے پاکستان پر الزام لگاتا ہے، پہلگام ایل او سی سے 230 کلومیٹر دور اور راستہ دشوار گزار ہے، پہلگام سے اگر کوئی تھانے تک جاتا ہے تو اس کو 30 منٹ چاہئیں لیکن واقعے کے 10منٹ کے اندر اندر ایف آئی آر درج کرلی گئی، چند منٹ میں یہ کیسے ہوا؟
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارتی میڈیا نے واقعےکے فوری بعد پاکستان کے خلاف الزام تراشی شروع کی، جعفر ایکسپریس واقعے پر بھی بھارت کے اسی اکاؤنٹ سے پہلے بیان آیا، اس اکاؤنٹ سے پہلے بتایا جاتا ہے کہ چند گھنٹے میں حملہ ہوگا، بتایا جاتا ہےکہ حملہ کب اورکہاں ہوگا، پھر جب حملہ ہوتا ہے تو وہی بھارتی مخصوص اکاؤنٹ حملے کا بتاتا ہے، بھارتی میڈیا اسی اکاؤنٹ کو لےکر پھر بڑھا چڑھا کرپیش کرتا ہے، یہ وہ سوالات ہیں جس پر ہم غور کر رہے ہیں اور دنیا غور کر رہی ہے، بھارت خود ایک دہشت گرد ریاست ہے، ایسے واقعات کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا بھارت کا وتیرہ ہے، بھارت پچاس سال سے اسی ڈگر پر چل رہا ہے
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پہلگام واقعے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے 15 کشمیریوں کے گھروں کو دھماکے سے اڑایا، بھارت کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف بیانیہ بنایا گیا، بھارتی بیانیے میں کہا گیا کہ دہشت گرد مسلمان تھے، دہشت گردوں کو ٹھہرانے والے مسلمان تھے، بھارت کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف یہ بیانیہ مخصوص مقاصد کے لیے بنایا گیا، بھارت حقیقت کا سامنا نہیں کرنا چاہتا، بھارت اپنے اندرونی مسائل کو بیرونی مسائل بنا رہا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ ہم نے جوابی کارروائی کے تمام اقدامات مکمل کرلیے ہیں، پاکستانی عوام اپنی خودمختاری اور سالمیت کا ہرقیمت پر دفاع کرے گی،قوم متحد ہے،قومی سلامتی کونسل کا اعلامیہ آچکا ہے، تمام سیاسی جماعتوں کا واضح عزم ہےکہ کسی کی بھی کارروائی کا بھرپور جواب دیں گے، پاک فوج پوری طرح ہر محاذ پر کسی بھی خطرے کا جواب دینے کے لیے تیار ہے، بھارت کی حکمت عملی ہوسکتی ہے کہ وہ ہمیں مشرقی بارڈر پر مصروف رکھے، ہم بھارت کی ہر شعبے میں نگرانی کر رہے ہیں، ادارے ہمہ وقت اپنی تیاری کے ساتھ موجود ہیں، فوجی تصادم کا راستہ بھارت نے چنا تو یہ ان کی چوائس ہے، آگے یہ معاملہ کدھر جاتا ہے تو یہ پھر ہماری چوائس ہے، ہم نے 2019 میں بھی بھارت کو بتا دیا تھا، ہم بار بار بتا رہے ہیں ہم تیار ہیں ہمیں آزمانے کی غلطی مت کرنا۔